09 जुलाई 2009

حضرت زینب (س) عالمہ غيرمعلمہ

حضرت زینب (س) کو خالق حکيم نے علم لدني اوردانش وہبي سے سرفراز فرمايا تھا
حضرت امام زين العابدين عليہ السلام فرماتے ہيں کہ بحمد اللہ ميري پھوپھي (زينب سلام عليہا) عالمہ غيرمعلمہ ہيں اور ايسي دانا کہ آپ کو کسي نے پڑھايا نہيں ہے. زينب سلام عليہا کي حشمت و عظمت کے لئے يہي کافي ہے کہ انھيں خالق حکيم نے علم لدني ودانش وہبي سے سرفراز فرمايا تھا ۔
مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ثانی زہرا عالمہ غیر معلمہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا پانچ جمادی الاولی سن پانچ یا چھ ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں پانچ سال کی تھیں کہ والدہ ماجدہ کی شہادت واقع ہوئی اور ان کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور بچپن ہی سے رنج و غم سے آشنا ہو گئیں اور اپنی تمام زندگی میں بہت زیادہ مشکلات اور رنج و غم برداشت کئے باپ اور ماں کی شہادت سے لیکر بھائیوں اور بیٹوں کی شہادت اور کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام تک اسیری کی مصیبت برداشت کی بالآخر 15رجب کو آپ کی شہادت ہوئی۔جس وقت ثانی زہرا کی ولادت مدینہ منورہ میں ہوئی اس وقت پیغمبر اسلام (ص) بیرون مدینہ تھے ۔ تب معصومہ عالم نے امیرالمومنین (ع) سے کہا کہ آپ اس دختر کا نام تجویز فرمادیں امیرالمومنین (ع) نے فرمایا کہ اس بچی کا نام رسول خدا (ص) تجویز کریں گے ۔ رسول خدا نے فرمایا کہ اگرچہ فاطمہ (ص) کی اولاد میری اولاد ہے لیکن میں اس امر میں اللہ پر سبقت نہیں لے سکتا ۔ اتنے میں جبرئیل امین نازل ہوۓ اور عرض کیا کہ خداۓ ‏عزو جل بعد تحفہ درود و سلام کے ارشاد فرماتا ہے کہ اس دختر کا نام زینب (یعنی باپ کی زینت) رکھئے اللہ کا کلام سنانے کے بعد جبرئیل کے چہرے پر حزن و ملال کے آثار نمودار ہوۓ ۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ دختر اپنی تمام عمر مصائب و آلام میں مبتلا رہے گی ۔ جب ہی تو جناب زینب (ع) کو ام المصائب جیسا لقب ملا ۔ دین اسلام کی بقا اور تحفظ کے سلسلے میں حضرت زینب نے اپنے ماں‌جائےحسین (ع) کا شانے سے شانہ ملا کر ہر منزل پر ساتھ دیا ۔ اسی لئے شہزادی زینب کو شریکۃ الحسین (ع) بھی کہا جاتا ہے جس طرح مولائےکائنات حضرت علی علیہ السلام نےہر منزل پر رسول خدا (ص) کا ساتھ دیا بالکل اسی طرح حضرت زینب (ع) بھی امام حسین (ع) کے ہر جگہ ساتھ رہیں ۔
یقینا واقعہ کربلا ہمیشہ امام مظلوم کی شہادت اور شہزادی زینب کے مصائب اور صبر وتحمل کی یاد دلاتا ہے ۔ جب کہ واقعہ کربلا کے گذرے ہوے تقریبا 14 سو سال ہوچکے ہیں ۔ مگر یہ عجیب بات ہے کہ داستان غم کو جب بھی دہرایا جاتا ہے تو اس میں غیر معمولی تازگی اور تاثیر نظر آتی ہے ۔
زینب (ص) اہلبیت اور امام کے درمیان رابطہ ہیں جن کا ایک کان اہل حرم کے نالہ و فغاں اور ہائے پیاس کی صدا سنتا ہے تو دوسرا کان میدان جنگ سے حسین (ع) کی صدا سنتا ہے ۔ اور ایک آنکھ خیموں پر تو دوسری آنکھ حسین (ع) کی طرف لگی ہوئی ہے ۔ زینب (ص) کا جسم خیموں میں لیکن دل حسین (ع) کے ساتھ ہے ۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کے پیغامات کی نشر و اشاعت میں جناب زینب علیہا السلام کے خطبات کا اہم کردار ہےے اور یہ جناب زینب (‏ع) کے خطبات ہی تھے جنھوں نے کوفہ و شام کے مخالف ماحول کو بدل دیا اور تماشائیوں کو رونے پر محبور کردیا اور یزید اور ابن زیاد کے دربار میں ہلچل برپا کردی۔
حضرت امام زين العابدين عليہ السلام فرماتے ہيں کہ بحمد اللہ ميري پھوپھي (زينب سلام عليہا) عالمہ غيرمعلمہ ہيں اور ايسي دانا کہ آپ کو کسي نے پڑھايا نہيں ہے.
زينب سلام عليہا کي حشمت و عظمت کے لئے يہي کافي ہے کہ انھيں خالق حکيم نے علم لدني ودانش وہبي سے سرفراز فرمايا تھا ۔

कोई टिप्पणी नहीं: